خانۂ امید بے نور و ضیا ہونے کو ہے

خانۂ امید بے نور و ضیا ہونے کو ہے

چشم تر سے آخری آنسو جدا ہونے کو ہے

یہ بھی اے دل اک فریب وعدۂ فردا نہ ہو

روز سنتا ہوں کوئی محشر بپا ہونے کو ہے

دور ہوں لیکن بتا سکتا ہوں ان کی بزم میں

کیا ہوا کیا ہو رہا ہے اور کیا ہونے کو ہے

کھل رہی ہے آنکھ اک کافر حسیں کی صبح دم

مے کشو مژدہ در مے خانہ وا ہونے کو ہے

ترک الفت کو زمانہ ہو گیا لیکن شکیلؔ

آج پھر میرا اور ان کا سامنا ہونے کو ہے

(466) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.