ذوق گناہ و عزم پشیماں لیے ہوئے

ذوق گناہ و عزم پشیماں لیے ہوئے

کیا کیا ہنر ہیں حضرت انساں لیے ہوئے

کفر و خرد کو راس نہ آئے گی زندگی

جب تک جنوں ہے مشعل انساں لیے ہوئے

ہوں ان کے سامنے مگر ان پر نظر نہیں

سعیٔ طلب ہے عزم گریزاں لیے ہوئے

دل کو سکون پستیٔ ساحل سے کیا غرض

ہر عزم ہے بلندئ طوفاں لیے ہوئے

گلشن کے دل میں آج بھی محفوظ ہیں وہ پھول

مرجھا گئے جو داغ بہاراں لیے ہوئے

آ ہی گئے وہ عرض ندامت کو اے شکیلؔ

لعلیں لبوں پہ خندۂ گریاں لیے ہوئے

(602) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Badayuni. is written by Shakeel Badayuni. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Badayuni. Free Dowlonad  by Shakeel Badayuni in PDF.