آوازوں کے جال بچھائے جاتے ہیں

آوازوں کے جال بچھائے جاتے ہیں

کھونے والے اب کیا پائے جاتے ہیں

اچھے اچھے لوگوں کی کیا پوچھتے ہو

یاد کئے جاتے ہیں بھلائے جاتے ہیں

ہنس ہنس کر جو پھول کھلائے تھے تم نے

اس موسم میں سب مرجھائے جاتے ہیں

سورج جیسے جیسے ڈھلتا جاتا ہے

اس کی دیواروں تک سائے جاتے ہیں

رشتوں پر اک ایسا وقت بھی آتا ہے

سلجھا سلجھا کر الجھائے جاتے ہیں

پھر اس نے راہوں میں پھول بچھائے ہیں

ہم جیسے پھر ٹھوکر کھائے جاتے ہیں

اپنے دامن پر ہیں شکیلؔ اپنے آنسو

لوگ مگر احسان جتائے جاتے ہیں

(504) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shakeel Gwaliari. is written by Shakeel Gwaliari. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shakeel Gwaliari. Free Dowlonad  by Shakeel Gwaliari in PDF.