بند کر لے کھڑکیاں یوں رات کو باہر نہ دیکھ

بند کر لے کھڑکیاں یوں رات کو باہر نہ دیکھ

ڈوبتی آنکھوں سے اپنے شہر کا منظر نہ دیکھ

کیا پتہ زنجیر میں ڈھل جائے بستر کی شکن

یہ سفر کا وقت ہے اب جانب بستر نہ دیکھ

خاک و خوں میراث تیری خاک و خوں تیرا نصیب

اس زیاں خانے میں اپنے پاؤں کا چکر نہ دیکھ

تو نے جو پرچھائیاں چھوڑیں وہ صحرا بن گئیں

اے نگار وقت اب پیچھے کبھی مڑ کر نہ دیکھ

(483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.