بند کر کے کھڑکیاں یوں رات کو باہر نہ دیکھ

بند کر کے کھڑکیاں یوں رات کو باہر نہ دیکھ

ڈوبتی آنکھوں سے اپنے شہر کا منظر نہ دیکھ

میں نے پتھر سہہ لیے لیکن صدا قاتل ہوئی

خود کو لفظوں سے بچا گرتے ہوئے پتھر نہ دیکھ

ایسا ہنگامہ کہ آواز نفس بھی کھو گئی

زندگی کی بات کر یہ عرصۂ محشر نہ دیکھ

تو نے جو پرچھائیاں چھوڑیں وہ صحرا بن گئیں

اے نگار وقت اب پیچھے کبھی مڑ کر نہ دیکھ

کیا پتا زنجیر میں ڈھل جائے چادر کی شکن

یہ سفر کا وقت ہے اب جانب بستر نہ دیکھ

خاک و خوں میراث تیری خاک و خوں تیرا نصیب

اس زیاں خانے میں اپنے پاؤں کا چکر نہ دیکھ

(458) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.