سمجھ سکے نہ جسے کوئی بھی سوال ایسا

سمجھ سکے نہ جسے کوئی بھی سوال ایسا

بنا ہے سانس کے دھاگوں نے ایک جال ایسا

کبھی دماغ تھا مجھ کو بھی خود پرستی کا

پلٹ کے ذہن میں آیا نہ پھر خیال ایسا

میں آسماں تو نہ تھا جس میں چاند چھپ جاتے

ہوا نہ ہوگا کسی کا کبھی زوال ایسا

تمام عمر نئے لفظ کی تلاش رہی

کتاب درد کا مضموں تھا پائمال ایسا

کنار اب نہ پہنچے گی جان کی کشتی

بہت دنوں سے ہے پانی میں اشتعال ایسا

(561) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.