وہ ایک شور سا زنداں میں رات بھر کیا تھا

وہ ایک شور سا زنداں میں رات بھر کیا تھا

مجھے خود اپنے بدن میں کسی کا ڈر کیا تھا

کوئی تمیز نہ کی خون کی شرارت نے

اک ابر او باد کا طوفاں تھا دشت و در کیا تھا

زمیں پہ کچھ تو ملا چند الجھنیں ہی سہی

کوئی نہ جان سکا آسمان پر کیا تھا

مرے زوال کا ہر رنگ تجھ میں شامل ہے

تو آج تک مری حالت سے بے خبر کیا تھا

اب ایسی فصل میں شاخ و ثمر پہ بار نہ بن

یہ بھول جا کہ پس سایۂ شجر کیا تھا

چٹختی گرتی ہوئی چھت اجاڑ دروازے

اک ایسے گھر کے سوا حاصل سفر کیا تھا

(474) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.