یہ رشتۂ جاں میری تباہی کا سبب ہے

یہ رشتۂ جاں میری تباہی کا سبب ہے

اس قید سے چھٹنے کی تمنا بھی عجب ہے

اس عرصۂ محشر میں خموشی بھی صدا ہے

ٹوٹی ہوئی قبروں میں بڑا شور و شعب ہے

سورج کو یہ ضد اس کی اک بوند نہ رہ جائے

ہونٹوں کو فقط پیاس بجھانے کی طلب ہے

چہرے پہ تھکن سانس کی زنجیر پریشاں

آنکھوں میں مگر اب بھی وہی غیظ و غضب ہے

کیوں دل کو یہ حسرت ہے کسی اور کو پالے

اس شہر میں مجھ سا کوئی پہلے تھا نہ اب ہے

(483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Hanafi. is written by Shamim Hanafi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Hanafi. Free Dowlonad  by Shamim Hanafi in PDF.