آج جینے کی کچھ امید نظر آئی ہے

آج جینے کی کچھ امید نظر آئی ہے

مدتوں بعد تری راہ گزر آئی ہے

زندگی کا کوئی احساس ہی باقی نہ رہا

زندگی لے کے مجھے آج کدھر آئی ہے

آپ دیکھیں تو ذرا خون تمنا کی بہار

کتنی سرخی مری آنکھوں میں اتر آئی ہے

کس کے پیراہن رنگیں کی مہک ہے اس میں

آج یہ باد صبا ہو کے کدھر آئی ہے

تو نے خود ترک محبت کی قسم کھائی تھی

کیوں تری آنکھ مجھے دیکھ کے بھر آئی ہے

اب کسی جلوۂ رنگیں سے مجھے کام نہیں

ان کی تصویر مرے دل میں اتر آئی ہے

اس میں کچھ ان کی جفائیں بھی تو شامل ہیں شمیمؔ

بے وفائی کی جو تہمت مرے سر آئی ہے

(780) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Jaipuri. is written by Shamim Jaipuri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Jaipuri. Free Dowlonad  by Shamim Jaipuri in PDF.