آنکھوں میں ہجر چہرے پہ غم کی شکن تو ہے

آنکھوں میں ہجر چہرے پہ غم کی شکن تو ہے

مجھ میں سجی ہوئی مگر اک انجمن تو ہے

سانسوں کو اس کی یاد سے نسبت ہے آج بھی

مجھ میں کسی بھی طور سہی بانکپن تو ہے

ہر صبح چہچہاتی ہے چڑیا منڈیر پر

ویران گھر میں آس کی کوئی کرن تو ہے

ممکن ہے اس کا وصل میسر نہ ہو مجھے

لیکن اس آرزو سے مرا گھر چمن تو ہے

ہر وقت محو رقص ہے چہرہ خیال میں

بے ربط زندگی ہے مگر دل مگن تو ہے

ہر لمحہ اس سے رہتا ہوں مصروف گفتگو

کہنے کو میرے ساتھ کوئی ہم سخن تو ہے

میرے لیے یہ بات ہی کافی ہے اے روشؔ

کچھ بھی ہو مجھ میں اب بھی مرا اپنا پن تو ہے

(690) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shamim Ravish. is written by Shamim Ravish. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shamim Ravish. Free Dowlonad  by Shamim Ravish in PDF.