ہمارے سر ہر اک الزام دھر بھی سکتا ہے

ہمارے سر ہر اک الزام دھر بھی سکتا ہے

وہ مہرباں ہے یہ احسان کر بھی سکتا ہے

چمن تو اپنی بہاروں پہ اتنا ناز نہ کر

شجر سے حسن کا زیور اتر بھی سکتا ہے

وہ جس نے زیست گزاری ہے قید ظلمت میں

وہ اک کرن سے اجالے کی ڈر بھی سکتا ہے

کہاں تک آپ لگائیں گے اس پہ ضبط کے باندھ

کبھی یہ آنکھوں کا دریا بپھر بھی سکتا ہے

یہ خاک و سنگ ہی کیا سطح آب پر شاربؔ

ہمارا نقش قدم ہے ابھر بھی سکتا ہے

(493) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sharib Mauranwi. is written by Sharib Mauranwi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sharib Mauranwi. Free Dowlonad  by Sharib Mauranwi in PDF.