وہ ڈر کے آگے نکل جائے گا اگر یوں ہی

وہ ڈر کے آگے نکل جائے گا اگر یوں ہی

تو جیت پاؤں کو چومے گی عمر بھر یوں ہی

برہنہ پا مری سانسیں رگوں کے نیزوں پر

کریں گی کیسے بھلا رقص عمر بھر یوں ہی

سروں پہ اپنے تمازت کا بوجھ اٹھائے ہوئے

یہ کون محو سفر ہے ڈگر ڈگر یوں ہی

کہ جیسے پیاس سے لب جل رہے ہوں پانی کے

شکم کی آگ سے جلتی ہے دوپہر یوں ہی

(483) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sharib Mauranwi. is written by Sharib Mauranwi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sharib Mauranwi. Free Dowlonad  by Sharib Mauranwi in PDF.