کوئی کچھ بھی کہتا رہے سب خاموشی سے سن لیتا ہے

کوئی کچھ بھی کہتا رہے سب خاموشی سے سن لیتا ہے

اس نے بھی اب گہری گہری سانسیں لینا سیکھ لیا ہے

پیچھے ہٹنا تو چاہا تھا پر ایسے بھی نہیں چاہا تھا

اپنی طرف بڑھنے کے لیے بھی اس کی طرف چلنا پڑتا ہے

جب تک ہو اور جیسے بھی ہو دور رہو اس کی نظروں سے

اتنا پرانا ہے کہ یہ رشتہ پھر سے نیا بھی ہو سکتا ہے

جیسے سب طوفان مری سانسوں سے بندھے ہوں مجھ میں چھپے ہوں

دل میں کسی ڈر کے آتے ہی زور ہوا کا بڑھ جاتا ہے

میں تو فسردہ ہوں ہی لیکن اشک رقیب کی آنکھ میں بھی ہیں

ایک محاذ پہ ہارے ہیں ہم یہ رشتہ کیا کم رشتہ ہے

رنگ میں ہیں سارے گھر والے کھنک رہے ہیں چائے کے پیالے

دنیا جاگ چکی ہے لیکن اپنا سویرا نہیں ہوا ہے

(524) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.