طرح طرح سے مرا دل بڑھایا جاتا ہے

طرح طرح سے مرا دل بڑھایا جاتا ہے

مگر کہے سے کہیں مسکرایا جاتا ہے

ابھی میں سوچ رہا تھا کہ کچھ کہوں تجھ سے

کہ دیکھتا ہوں ترا گھر سجایا جاتا ہے

گناہ گاروں میں بیٹھے تو انکشاف ہوا

خدا سے اب بھی بہت خوف کھایا جاتا ہے

نئے نئے وہ اداکار جانتے ہی نہ تھے

کہ پردہ گرتے ہی سب بھول جایا جاتا ہے

توقعات کا یوں بھی خیال رکھتا ہوں

بڑے یقیں سے مجھے آزمایا جاتا ہے

تمام عمر ملائی جنوں کی تال سے تال

یہ گیت سب سے کہاں گنگنایا جاتا ہے

اب اس طرح کی محبت کبھی نہ ہو شاید

کہ درمیاں میں کہیں جسم آیا جاتا ہے

سمجھ میں آئے نہ آئے یہ کچھ ہوا ہے ضرور

یقیں جو تجھ پہ مرا ڈگمگایا جاتا ہے

(654) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.