اپنے تماشے کا ٹکٹ

یہ خواہش تو

ہمارے شہر کے چڑیا گھروں کے شیر بھی شاید نہیں کرتے

کہ ساتھی شیر ان کو دیکھنے آئیں

ٹکٹ لے کر تماشے کی طرح

تماشا بن کے یہ جینے کی مجبوری

کہیں شرمندگی کی شکل میں منہ پر چھپی رہتی ہیں ان کے

مگر انسان؟

اس کا بس نہیں چلتا

کہ سر کے بل کھڑے ہو کر توجہ کھینچ لے سب کی

وہی انساں

جو خود کو اشرف و افضل سمجھتا ہے

اگر ممکن ہو تو

اپنے تماشے کے ٹکٹ

خود اپنے ہاتھوں دوسروں کو بیچ سکتا ہے

(529) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.