بات پھانسی کے دن کی نہیں

آکسیجن کی ٹیوب

اور پھانسی کے پھندے میں ویسے بھی کیا فرق ہے

بات پھانسی یا پھانسی کے دن کی نہیں

موت کی بھی نہیں

بات تو لاش کے مضحکہ خیز لگنے کی ہے

فکر لاشے کی ہے

جانے کیسی لگے؟

ایک فٹ لمبی پتلی سی گردن

مرے اتنے بھاری بدن پر

اور زباں؟

وو جو سنتے ہیں اتنی نکل آئے گی منہ کے باہر

کالی مائی کی صورت

کہیں وو ڈرا تو نہیں دے گی بچوں کو میرے

اور وہ سب نیک انسان جو غسل دیں گے مرے جسم کو

سو بھی پائیں گے کیا چین سے؟

یا مرا بھوت ان کو ڈراتا رہے گا مہینوں تلک

میں نہیں چاہتا کوئی مجھ سے ڈرے

کوئی مجھ پر ہنسے

زندگی اک لطیفے کی صورت کٹی کچھ شکایت نہیں

ہاں مگر

لاش کی شکل میں مضحکہ خیز لگنے سے ڈرتا ہوں میں

بات اتنی سی ہے

بات پھانسی یا پھانسی کے دن کی نہیں

(485) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.