جیت گیا جیت گیا

آؤ

اب ڈھونڈو مجھے

پھسڈی کہہ کے مجھ کو چھیڑنے والو

ہراؤ اب مجھے

ہاں مجھے بھی کھیل لگتا تھا یہ سب کچھ ابتدا میں

مگر یہ بھی تو سوچو

مسلسل ہار کوئی کھیل ہے جو کھیل اس کو مان لیتا میں

کہاں تک ہارتا میں؟

مرے چھپنے کے سب کونے اجاگر ہو گئے تھے

بہت آسان ہوتا جا رہا تھا ڈھونڈنا مجھ کو

مجھے اب جیتنا تھا

کسی قیمت پہ مجھ کو جیتنا تھا

سو میں نے یہ کیا

وہ آہٹ جو مری دشمن رہی تھی آج تک

میں نے اسی کو مار ڈالا

اور جا کر چھپ گیا خود قبر کے تختوں کے پیچھے

منوں مٹی کے نیچے

(493) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.