خاک کو میں خوار کیوں کرتا

دعائے خیر سے

دعائے مغفرت تک کا سفر پورا ہوا

اور اب میں اپنی قبر میں ہوں

ذرا حیرت زدہ ہوں

مگر یہ قبر اتنی تنگ بالکل بھی نہیں ہے

میں جیسی سوچتا تھا

مجھے بس عطر اور کافور کی خوشبو پریشاں کر رہی ہے

اور کچھ حد تک یہ ڈورے آنکھ کے

اندھیرا ہے مگر وہ بھی نہایت مہرباں

دل رکھنے والا

بہت مانوس سا لگتا ہے سب کچھ

کچھ ایسا

جیسے کوئی اپنی ماں کی کوکھ میں پھر لوٹ آیا ہو

وہاں اوپر بھی کچھ ہلچل ہے اب تک

ابھی تک لوگ مٹی دے رہے ہیں جسم کو میرے

یہ آوازیں بھی آئی ہیں

برائے مہربانی اپنے جوتے کھول لیجے

یہ مٹی قبر کی ہے اس کی حرمت کو سمجھئے

افسردہ ہو گیا ہوں میں یہ سن کر

اگر یہ بات میں نے زندگی میں جان لی ہوتی

کہ بس صورت بدل لینے سے مٹی پاک ہو سکتی ہے میری

تو اپنی خاک کو میں خوار کیوں کرتا

میں اتنا زندگی سے پیار کیوں کرتا

(542) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.