کسی تانگے میں پھر سامان رکھا جا رہا ہے

کسی کی آنسوؤں سے تر بتر داڑھی کے

کچھ ٹوٹے ہوئے بال

آج بھی ممکن ہے مل جائیں

بڑے صندوق میں رکھے

مرے بد رنگ سے اک سویٹر پر

اسی دن کا کوئی ہم شکل دن ہے

کسی تانگے میں پھر سامان رکھا جا رہا ہے

وہی دہلیز ہے

لیکن مرے داڑھی نہیں ہے

مرا لڑکا گلے سے لگ کے میرے

تھپک کر پیٹھ میری

بزرگوں کی طرح مجھ کو تسلی دے رہا ہے

اور میں اک بچے کی صورت رو رہا ہوں

ہچکیوں سے

(582) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.