مرنے والے سے جلن

ذرا سا غم نہیں چہرے پہ ان کے

میاں سر پر کوئی رومال ہی رکھ لو

انہیں تو موت آنا ہی نہیں ہے

وہی طعنے

وہی فقرے

ابھی تک میرا پیچھا کر رہے ہیں ہر جنازے میں

میں اپنی چال کی رفتار تھوڑی اور کم کر کے

نکل آتا ہوں باہر بھیڑ سے

اور رک کے اک دکان پر سگریٹ جلاتا ہوں

جنازہ دور ہوتا جا رہا ہے

یہ سب کیا ہے؟

اداکاری نہیں آتی مجھے تو کیا کروں میں

اور سچی بات کہہ دوں تو مجھے پاگل سمجھ لے گی یہ دنیا

ہاں یہ سچ ہے

مجھے رتی برابر غم نہیں ہوتا کسی کی موت کا

اور یہ بھی سن لو

مری جس مسکراہٹ پر یہاں ناراض ہیں سب

سبب اس کا جلن ہے

جو میں محسوس کرتا ہوں کسی بھی مرنے والے سے

کڑھن ہوتی ہے مجھ کو سوچ کر

کہ میں جس امتحاں کے خوف سے بے حال اور بے چپن پھرتا ہوں

وہ یہ صاحب

جو کاندھوں پر ہیں

ان کا ہو چکا

اور میرا باقی ہے

(675) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shariq Kaifi. is written by Shariq Kaifi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shariq Kaifi. Free Dowlonad  by Shariq Kaifi in PDF.