گن کے دیتا ہے بلا نوشوں کو پیمانہ ابھی

گن کے دیتا ہے بلا نوشوں کو پیمانہ ابھی

واقعی بالکل گدھا ہے پیر مے خانہ ابھی

گفتگو کرتے ہیں باہم جام و پیمانہ ابھی

قابل ترمیم ہے آئین مے خانہ ابھی

ہو نہ کیوں کر واردات قتل روزانہ ابھی

کوئے قاتل میں نہیں چوکی ابھی تھانہ ابھی

دیکھتے تو ہیں وہ ہر شے بے نیازانہ ابھی

رال گرتی ہے مگر بے اختیارانہ ابھی

شیخ رہتے ہیں شریک بزم رندانہ ابھی

مفت ملتی ہے تو پی لیتے ہیں روزانہ ابھی

کیا کہیں کس سے کہیں اپنے نمائندوں کا حال

جیسے ڈاکہ مارتا پھرتا ہے سلطانہ ابھی

کیسے پہنچیں اس کے در تک پاؤں میں طاقت نہیں

وہ ہے لدھیانہ میں اور ہے دور لدھیانہ ابھی

اس لب جاں بخش میں دیکھی نہیں جنبش ہنوز

وائے ناکامی مقفل ہے شفا خانہ ابھی

باپ کا سایہ تو بچپن ہی میں اٹھا تھا مگر

شیخ ملتے ہیں بہ انداز یتیمانہ ابھی

اس کے آگے کیا حقیقت آستین و جیب کی

نوچ ڈالے دامن محشر بھی دیوانہ ابھی

میل تو شیخ و برہمن میں رہے باہم مگر

گڑبڑائے ہے فضائے فرقہ وارانہ ابھی

ہم نے مانا یہ کہ زاہد ہے بزرگ و محترم

بات کرتا ہے مگر کمبخت بچکانہ ابھی

کر چکے ہیں نقد خدمت جابران قوم کی

دے چکے ہیں بیچ کے گھر بار جرمانہ ابھی

درہم و دینار کے ہم راہ اکثر بیشتر

جان کا بھی دے چکے ہیں لوگ نذرانہ ابھی

(534) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Bahraichi. is written by Shauq Bahraichi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Bahraichi. Free Dowlonad  by Shauq Bahraichi in PDF.