محو نغمہ مرا قاتل جو رہا کرتا ہے

محو نغمہ مرا قاتل جو رہا کرتا ہے

فن موسیقی کو بھی ذبح کیا کرتا ہے

اک وہ ظالم ہی نہیں مجھ پہ جفا کرتا ہے

آسماں بھی اسی چکر میں رہا کرتا ہے

بارش کیف و ترنم کا سماں کیا کہئے

نغمہ جیسے لب مطرب سے چوا کرتا ہے

اب تو ہر بات پہ قرآن اٹھا لیتے ہیں

اب تو ایمان سپر بن کے بکا کرتا ہے

اٹھ گیا مے کدہ سے شیشۂ و ساغر کا رواج

اب تو چلو سے ہر اک رند پیا کرتا ہے

ساتھ تسبیح کے دانوں کے سنا ہے ہم نے

شیخ بریانی کی بوٹی بھی گنا کرتا ہے

میں جہاں میں کسی آئین کا پابند نہیں

میرے گھر آپ ہی قانون ڈھلا کرتا ہے

کیوں نہ واعظ کے تقدس کا اثر ہو دل پر

روز مے خانہ میں تسبیح پڑھا کرتا ہے

جس کو سمجھے ہوئے تھے صدق و صفا کا حامی

جھوٹ کی رسی وہی روز بٹا کرتا ہے

عزم بالجبر کے ہاتھوں جو ہوا ہو روشن

وہ دیا بھی کہیں جھونکوں سے بجھا کرتا ہے

اللہ اللہ یہ معراج محبت اے شوقؔ

حسن اب عشق کا پانی ہی بھرا کرتا ہے

(488) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Bahraichi. is written by Shauq Bahraichi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Bahraichi. Free Dowlonad  by Shauq Bahraichi in PDF.