راز میں رکھیں گے ہم تیری قسم اے ناصح

راز میں رکھیں گے ہم تیری قسم اے ناصح

لے نکال اب وہی گانجے کی چلم اے ناصح

اب خدا کے لیے رکھ ہم پہ کرم اے ناصح

ہیں پریشاں تری بکواس سے ہم اے ناصح

جھریاں رخ کی جو پیغام قضا لائی ہیں

کب تلک جاؤ گے تم سوئے عدم اے ناصح

بادہ نوشوں کو نہ سمجھانے کی کوشش کرنا

ورنہ پھر ہوگا ترا ناک میں دم اے ناصح

بعد مدت کے ملا ہے تو چلا چل مرے ساتھ

مے کدہ یاں سے ہے بس چار قدم اے ناصح

پوچھ لے بیتی ہے کیا رندوں کے ہاتھوں ان پر

یہ جو ہیں تیرے چچا شیخ حرم اے ناصح

کیا ہوا خیر تو ہے کیسی مصیبت آئی

کس نے مارا تجھے کیوں آنکھ ہے نم اے ناصح

بھول کر بھی کبھی منہ ان کے نہ لگنا ناداں

کچھ خبر ہے بڑے بے ڈھب ہیں نیم اے ناصح

تجھ کو بھی عشق بتاں کا مزہ کچھ ہو معلوم

تیرے پلے ہوں اگر دام و درم اے ناصح

تو ہے کیا سارا جہاں خوف سے کانپ اٹھتا ہے

شوقؔ اٹھاتے ہیں جو شمشیر قلم اے ناصح

(586) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Bahraichi. is written by Shauq Bahraichi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Bahraichi. Free Dowlonad  by Shauq Bahraichi in PDF.