زلف دراز سے یہ نمایاں ہے غالباً

زلف دراز سے یہ نمایاں ہے غالباً

بھالو کی شکل کا کوئی انساں ہے غالباً

قول و عمل میں جس کے نظر آئے کچھ تضاد

وہ مولوی نہیں کوئی شیطاں ہے غالباً

گلشن میں تو گلوں کا کہیں نام تک نہیں

یہ باغباں کے ہاتھ میں گھوئیاں ہے غالباً

ہوتا ہے اس کی شوخئ گفتار پر گماں

لہبڑ نہیں ہے یہ کوئی ٹوئیاں ہے غالباً

ہوتا نہیں ہے اب جو نمک پاشیوں کا دور

بس خالی خالی ان کا نمکداں ہے غالباً

بلبل غنودگی میں ہے اور پھول مضمحل

افیونچی یہ سارا گلستاں ہے غالباً

فرقہ پرستیوں نے کھلائے کچھ ایسے گل

سمجھے یہ لوگ فصل بہاراں ہے غالباً

یوں بے تحاشہ پینے لگے مے کدے میں شیخ

ٹھرا بھی اب تو بادۂ عرفاں ہے غالباً

رہ کر ہماری گردش قسمت کے ساتھ ساتھ

چکر میں خود بھی گردش دوراں ہے غالباً

حرمت کا اس کی آپ کو واعظ جو ہے خیال

بنت عنب حضور ہی کی ماں ہے غالباً

ہر سمت جو جلاجل و قرنا کا شور ہے

غازی میاں کے بیاہ کا ساماں ہے غالباً

اے شوقؔ ہر طرح کے نظر آ رہے ہیں حسن

نخاس ہی میں کوچۂ جاناں ہے غالباً

(1040) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Bahraichi. is written by Shauq Bahraichi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Bahraichi. Free Dowlonad  by Shauq Bahraichi in PDF.