کچھ تو دیکھیں اثر چراغ چلے

کچھ تو دیکھیں اثر چراغ چلے

بجھ ہی جائے مگر چراغ جلے

مسکرا کر یہ کس نے دیکھ لیا

رہ گزر رہ گزر چراغ جلے

اتنی ہی اور تیرگی پھیلی

شہر میں جس قدر چراغ جلے

کون جانے کہ کن امیروں پر

شام سے تا سحر چراغ جلے

قابل دید ہے یہ عالم بھی

اس طرف دل ادھر چراغ جلے

ساری بستی دھوئیں میں ڈوب گئی

شہر میں اس قدر چراغ جلے

شوقؔ آندھی ہے آج زوروں پر

آج ہر گام پر چراغ جلے

(546) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shauq Mahri. is written by Shauq Mahri. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shauq Mahri. Free Dowlonad  by Shauq Mahri in PDF.