سخن راز نشاط و غم کا پردہ ہو ہی جاتا ہے

سخن راز نشاط و غم کا پردہ ہو ہی جاتا ہے

غزل کہہ لیں تو جی کا بوجھ ہلکا ہو ہی جاتا ہے

وہ عالم جب کسی مایوس کا ہوتا نہیں کوئی

تجھے معلوم بھی ہے تو کسی کا ہو ہی جاتا ہے

کیا ہے میں نے اظہار تمنا جانے کس کس سے

مجھے اکثر تری صورت کا دھوکا ہو ہی جاتا ہے

ہجوم آرزو ہمراہ جان و دل سہی لیکن

قریب کوئے جاناں کوئی تنہا ہو ہی جاتا ہے

ہمیں تو عمر بھر کا غم کہ ایسا کیوں ہوا ہوگا

ہمیں اب کون سمجھائے کہ ایسا ہو ہی جاتا ہے

کوئی تجھ سا نہیں ہے انجمن در انجمن دیکھا

تری تنہائیوں میں کوئی تجھ سا ہو ہی جاتا ہے

نہ رو یوں شاذؔ آنکھیں جو دکھائیں دیکھتے جاؤ

نہ اتنا غم کرو یہ دل ہے صحرا ہو ہی جاتا ہے

(480) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaz Tamkanat. is written by Shaz Tamkanat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaz Tamkanat. Free Dowlonad  by Shaz Tamkanat in PDF.