ذرا سی بات تھی بات آ گئی جدائی تک

ذرا سی بات تھی بات آ گئی جدائی تک

ہنسی نے چھوڑ دیا لا کے جگ ہنسائی تک

بھلے سے اب کوئی تیری بھلائی گنوائے

کہ میں نے چاہا تھا تجھ کو تری برائی تک

تو چپکے چپکے مروت سے کیوں بچھڑتا ہے

مرا غرور بھی تھا تیری کج ادائی تک

مجھے تو اپنی ندامت کی داد بھی نہ ملی

میں اس کے ساتھ رہا اپنی نارسائی تک

اس آئینہ کا تو اب ریزہ ریزہ چبھتا ہے

یہ آئینہ جسے تکتی رہی خدائی تک

یہ حادثہ ہے مرے ضبط حال کے ہاتھوں

سفید ہو گئی کاغذ پہ روشنائی تک

پکارتی رہیں آنکھیں چلا گیا ہے کوئی

وہ اک سکوت تھا آواز سے دہائی تک

نکل کے دیکھا قفس سے تو آنکھ بھر آئی

وہ فصل گل کہ کھڑی تھی مری رہائی تک

غضب ہے ٹوٹ کے چاہا تھا شاذؔ نے جس کو

سنا یہ رسم بھی تھی صورت آشنائی تک

(635) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shaz Tamkanat. is written by Shaz Tamkanat. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shaz Tamkanat. Free Dowlonad  by Shaz Tamkanat in PDF.