کیا خبر تھی آتشیں آب و ہوا ہو جاؤں گا

کیا خبر تھی آتشیں آب و ہوا ہو جاؤں گا

خاک و خوں کا مستقل میں سلسلہ ہو جاؤں گا

ابتدا ہوں آپ اپنی انتہا ہو جاؤں گا

بارشوں کا قرب پا کر پھر ہرا ہو جاؤں گا

جھاڑیوں کی انگلیاں لپکیں گی گردن کی طرف

پہلی شب کے آخری پل کی دعا ہو جاؤں گا

آسماں کی سمت اٹھیں گے بگولے اور میں

رفتہ رفتہ اک مقام گمشدہ ہو جاؤں گا

چلچلاتی دھوپ میں اپنا سراپا دیکھ کر

رات کی تنہائیوں کا وسوسہ ہو جاؤں گا

کچھ نہ کچھ کھوتا چلا جاؤں گا اک اک موڑ پر

اور پھر میں ایک دن تیرا کہا ہو جاؤں گا

کھردرے اور کھوکھلے برگد کا بازو تھام کر

صبح سیمیں کا مآل طے شدہ ہو جاؤں گا

جب کوئی جھکنے لگے گا شام کی دہلیز پر

گنبد موہوم کا میں مبتنیٰ ہو جاؤں گا

پھڑپھڑاتے دیکھ کر تاروں میں کفتر کو نظامؔ

انگلیوں کی الجھنوں میں مبتلا ہو جاؤں گا

(593) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheen Kaaf Nizam. is written by Sheen Kaaf Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheen Kaaf Nizam. Free Dowlonad  by Sheen Kaaf Nizam in PDF.