کسی کے ساتھ اب سایہ نہیں ہے

کسی کے ساتھ اب سایہ نہیں ہے

کوئی بھی آدمی پورا نہیں ہے

مرے اندر جو اندیشہ نہیں ہے

تو کیا میرا کوئی اپنا نہیں ہے

کوئی پتہ کہیں پردہ نہیں ہے

تو کیا اب دشت میں دریا نہیں ہے

تو کیا اب کچھ بھی در پردہ نہیں ہے

یہ جنگل ہے تو کیوں خطرہ نہیں ہے

کہاں جاتی ہیں بارش کی دعائیں

شجر پر ایک بھی پتہ نہیں ہے

درختوں پر سبھی پھل ہیں سلامت

پرندہ کیوں کوئی ٹھہرا نہیں ہے

کھلا ہے پھول ہر گملے میں لیکن

کوئی چہرہ تر و تازہ نہیں ہے

دھواں ہی ہے فقط گاڑی کے پیچھے

یہاں کیا ایک بھی بچہ نہیں ہے

سمجھنا ہے تو دیواروں سے سمجھو

ہمارے شہر میں کیا کیا نہیں ہے

(466) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheen Kaaf Nizam. is written by Sheen Kaaf Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheen Kaaf Nizam. Free Dowlonad  by Sheen Kaaf Nizam in PDF.