کئی شکلوں میں خود کو سوچتا ہے

کئی شکلوں میں خود کو سوچتا ہے

سمندر پیکروں کا سلسلہ ہے

بدلتی رت کا نوحہ سن رہا ہے

ندی سوئی ہے جنگل جاگتا ہے

بکھرنے والا خود منظر بہ منظر

مجھے کیوں ذرہ ذرہ جوڑتا ہے

سنو تو پھر ہوا کا تیز جھونکا

کسے آواز دیتا جا رہا ہے

ہوا کا ہاتھ تھامے اڑ رہا ہوں

ہوا فاصل ہوا ہی فاصلا ہے

حدود ارض میں گم ہونے والا

افق کو امکاں امکاں جانتا ہے

(422) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheen Kaaf Nizam. is written by Sheen Kaaf Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheen Kaaf Nizam. Free Dowlonad  by Sheen Kaaf Nizam in PDF.