کبھی جنگل کبھی صحرا کبھی دریا لکھا

کبھی جنگل کبھی صحرا کبھی دریا لکھا

اب کہاں یاد کہ ہم نے تجھے کیا کیا لکھا

شہر بھی لکھا مکاں لکھا محلہ لکھا

ہم کہاں کے تھے مگر اس نے کہاں کا لکھا

دن کے ماتھے پہ تو سورج ہی لکھا تھا تو نے

رات کی پلکوں پہ کس نے یہ اندھیرا لکھا

سن لیا ہوگا ہواؤں میں بکھر جاتا ہے

اس لئے بچے نے کاغذ پہ گھروندا لکھا

کیا خبر اس کو لگے کیسا کہ اب کے ہم نے

اپنے اک خط میں اسے دوست پرانا لکھا

اپنے افسانے کی شہرت اسے منظور نہ تھی

اس نے کردار بدل کر مرا قصہ لکھا

ہم نے کب شعر کہے ہم سے کہاں شعر ہوئے

مرثیہ ایک فقط اپنی صدی کا لکھا

(612) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Sheen Kaaf Nizam. is written by Sheen Kaaf Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Sheen Kaaf Nizam. Free Dowlonad  by Sheen Kaaf Nizam in PDF.