دیکھوں تو کہاں تک وہ تلطف نہیں کرتا

دیکھوں تو کہاں تک وہ تلطف نہیں کرتا

آرے سے اگر چیرے تو میں اف نہیں کرتا

تم دیتے ہو تکلیف مجھے ہوتی ہے راحت

سچ جانیے میں اس میں تکلف نہیں کرتا

سب باتیں انہیں کی ہیں یہ سچ بولیو قاصد

کچھ اپنی طرف سے تو تصرف نہیں کرتا

سو خوف کی ہو جائے مگر رند نظرباز

دل جلوہ گہ لانشف و شف نہیں کرتا

شوخی سے کسی طرح سے چین اس کو نہیں ہے

آتا ہے مگر آ کے توقف نہیں کرتا

اس شوخ ستم گر سے پڑا ہے مجھے پالا

جو قتل کیے پر بھی تأسف نہیں کرتا

جو کچھ ہے انا میں وہ ٹپکتا ہے انا سے

کچھ آپ سے میں ذکر تصوف نہیں کرتا

تسکین ہو کیا وعدے سے معشوق ہے آخر

ہر چند سنا ہے کہ تخلف نہیں کرتا

کیا حال تمہارا ہے ہمیں بھی تو بتاؤ

بے وجہ کوئی شیفتہؔ اف اف نہیں کرتا

(503) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shefta Mustafa Khan. is written by Shefta Mustafa Khan. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shefta Mustafa Khan. Free Dowlonad  by Shefta Mustafa Khan in PDF.