چشم گردوں پھر تمازت اپنی برسانے لگی

چشم گردوں پھر تمازت اپنی برسانے لگی

پھر زمیں منت کش دریا نظر آنے لگی

پھر جہان تازہ کی ہم جستجو کرنے لگے

پھر خرابے میں طبیعت اپنی گھبرانے لگی

کیا میسر آ گیا مجھ کو ہوا کا التفات

اب مری آواز شاید دور تک جانے لگی

منظر خوش رنگ سے اکتا کے آخر یہ نظر

اپنی آوارہ مزاجی کی سزا پانے لگی

پھر کسی کے در پہ خوشبو دے رہی ہے دستکیں

پھر کوئی آہٹ مرے کانوں سے ٹکرانے لگی

(446) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shoaib Nizam. is written by Shoaib Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shoaib Nizam. Free Dowlonad  by Shoaib Nizam in PDF.