ہیبت حسن سے الفاظ کی حیرانی تک

ہیبت حسن سے الفاظ کی حیرانی تک

بات پہنچی تھی ابھی چاند کی پیشانی تک

آپ کیا درہم و دینار لیے پھرتے ہیں

ہم تو ٹھکرا بھی چکے تخت سلیمانی تک

وصل کے قصے تو تمہید ہیں سنتے رہیے

بات پہنچے گی ابھی قوت ایمانی تک

قصۂ رفتہ مکمل نہیں ہوگا ورنہ

ذکر جاری رہے اقدار کی ارزانی تک

آپ محسن ہیں مگر کھیل کی مجبوری ہے

دل تو آتا ہی نہیں راہ میں سلطانی تک

اس نے کچھ سوچ کے صحرا کی طرف موڑ دیا

پیاس بس پہنچنے والی تھی ابھی پانی تک

دفعتاً وقت نے رفتار بڑھا دی ورنہ

بھاگتا میں بھی رہا اک حد امکانی تک

(559) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shoaib Nizam. is written by Shoaib Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shoaib Nizam. Free Dowlonad  by Shoaib Nizam in PDF.