یہ دھند یہ غبار چھٹے تو پتا چلے

یہ دھند یہ غبار چھٹے تو پتا چلے

سورج کا حال رات کٹے تو پتا چلے

چہروں کے خد و خال سلامت ہیں یا نہیں

اب آئینوں سے گرد ہٹے تو پتا چلے

ظلمت کے کاروبار میں اس کا بھی ایک دن

چہرہ غبار شب سے اٹے تو پتا چلے

امید کی یہ ننھی کرن واہمہ نہ ہو

اب چادر سیاہ پھٹے تو پتا چلے

بکھرا ہوا ہے میرا قبیلہ کہاں تلک

سوغات درد پھر سے مٹے تو پتہ چلے

گھر میں وہ اک پرانی سی تصویر تھی کہ ہے

سیل بلا کا زور گھٹے تو پتہ چلے

(593) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shoaib Nizam. is written by Shoaib Nizam. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shoaib Nizam. Free Dowlonad  by Shoaib Nizam in PDF.