برپا ترے وصال کا طوفان ہو چکا

برپا ترے وصال کا طوفان ہو چکا

دل میں جو باغ تھا وہ بیابان ہو چکا

پیدا وجود میں ہر اک امکان ہو چکا

اور میں بھی سوچ سوچ کے حیران ہو چکا

پہلے خیال سب کا تھا اب اپنی فکر ہے

دامن کہاں رہا جو گریبان ہو چکا

تم ہی نے تو یہ درد دیا ہے جناب من

تم سے ہمارے درد کا درمان ہو چکا

جو جشن وشن ہے وہ حصار ہوس میں ہے

یہ آرزو کا شہر تو ویران ہو چکا

اوروں سے پوچھئے تو حقیقت پتہ چلے

تنہائی میں تو ذات کا عرفان ہو چکا

اک شہریار شہر ہوس کو بھی چاہئے

اور میں بھی عاشقی سے پریشان ہو چکا

کتنے مزے کی بات ہے آتی نہیں ہے عید

حالانکہ ختم عرصۂ رمضان ہو چکا

موسم خزاں کا راس کب آیا ہمیں شجاعؔ

جب آمد بہار کا اعلان ہو چکا

(581) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shuja Khaavar. is written by Shuja Khaavar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shuja Khaavar. Free Dowlonad  by Shuja Khaavar in PDF.