اثر میں دیکھیے اب کون کم نکلتا ہے

اثر میں دیکھیے اب کون کم نکلتا ہے

ادھر سے تیغ ادھر سے قلم نکلتا ہے

فراق میں تو نکلتی تھی جان ویسے بھی

پر آج وصل میں حیرت سے دم نکلتا ہے

کھڑا ہوا ہے عدو کا معاملہ ایسے

بیان کیجے تو پہلوئے دم نکلتا ہے

میں روز جس کے تغافل کا رونا روتا ہوں

وہ شخص غور سے دیکھے تو دم نکلتا ہے

جو دام ملتے ہیں بیچو متاع‌ فن کو شجاعؔ

یہ مال ان دنوں ویسے بھی کم نکلتا ہے

(487) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shuja Khaavar. is written by Shuja Khaavar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shuja Khaavar. Free Dowlonad  by Shuja Khaavar in PDF.