دن کے پاس کہاں جو ہم راتوں میں مال بناتے ہیں

دن کے پاس کہاں جو ہم راتوں میں مال بناتے ہیں

بد حالوں کو خواب ہی شب بھر کو خوش حال بناتے ہیں

اس کو تصور تک لانے میں آپ ہی کھو جاتے ہیں ہم

خود ہی پھنس جاتے ہیں ہم اور خود ہی جال بناتے ہیں

ادب کے بازاروں میں ان شعروں کی قیمت کیا معلوم

ہم تو خالی کاری گر ہیں ہم تو مال بناتے ہیں

ماہ و سال کے مالک لمحوں سے بھی رہتے ہیں محروم

ہم کو دیکھو لمحوں سے بھی ماہ و سال بناتے ہیں

ہجر میں سوچا تھا اب دل کو پکا کر لیں گے لیکن

وصل کے وعدے دل کے آہن کو سیال بناتے ہیں

(433) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shuja Khaavar. is written by Shuja Khaavar. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shuja Khaavar. Free Dowlonad  by Shuja Khaavar in PDF.