حور ہو یا کوئی پری ہو تم

حور ہو یا کوئی پری ہو تم

کیسے دل میں اتر گئی ہو تم

تیری آنکھوں میں نیلے دریا ہیں

میرے خوابوں کی جل پری ہو تم

زندگی بھی تو عارضی ٹھہری

کیسے کہہ دوں کہ زندگی ہو تم

تم مری نظم ہو تخیل ہو

میری اردو ہو شاعری ہو تم

دیکھ جگنو بھی تم سے جلتے ہیں

چاند نگری کی چاندنی ہو تم

آئنہ خانہ بن گئی آنکھیں

سامنے ہو بہ ہو کھڑی ہو تم

مجھ سے گویائی چھن گئی میری

جب سے پتھر کی بن گئی ہو تم

آخری بار دیکھ لوں تم کو

کیا پلٹ کر بھی دیکھتی ہو تم

آج دل نے تمہیں بہت ڈھونڈا

ایسے لگتا ہے جا چکی ہو تم

(836) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Shujaat Iqbal. is written by Shujaat Iqbal. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Shujaat Iqbal. Free Dowlonad  by Shujaat Iqbal in PDF.