فراق و وصل سے ہٹ کر کوئی رشتہ ہمارا ہو

فراق و وصل سے ہٹ کر کوئی رشتہ ہمارا ہو

بغیر اس کے بھی شاید زندگی ہم کو گوارا ہو

نکل آئے جو ہم گھر سے تو سو رستے نکل آئے

عبث تھا سوچنا گھر میں کوئی غیبی اشارہ ہو

نہ اس ڈھب کی بھی ظلمت ہو کہ سب مل کر دعا مانگیں

کوئی جگنو ہی آ نکلے نہ گر کوئی ستارہ ہو

زیاں کی زد پہ دنیا میں کئی لوگ اور بھی ہوں گے

تو پھر اے نا مرادی تو مرے غم کا سہارا ہو

تقابل کثرت و قلت کا کچھ معنی نہیں رکھتا

اندھیرا چیر کر نکلے اگرچہ اک شرارہ ہو

پرانے غم ترے تو جزو جاں ہم نے بنا ڈالے

بساط دل کی خواہش ہے نئے غم کا اتارا ہو

فصیل شہر پہ روشن اگر ہوں حسن کی شمعیں

تو اک اک لفظ شاہدؔ روشنی کا استعارہ ہو

(587) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddiq Shahid. is written by Siddiq Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddiq Shahid. Free Dowlonad  by Siddiq Shahid in PDF.