فغان روح کوئی کس طرح سنائے اسے

فغان روح کوئی کس طرح سنائے اسے

کہ زخم زخم بدن تو نظر نہ آئے اسے

نہ دیکھنے کی سزا وار جس کو آنکھ ہوئی

کوئی پیاسا بھلا ہاتھ کیا لگائے اسے

سرور لذت حاصل کا کچھ سوا ہوگا

چلن عطا کا اگر خسروانہ آئے اسے

مرے لہو میں اتر آئیں گے نئے موسم

چنی ہے دل میں جو دیوار سی وہ ڈھائے اسے

کھلا نہ اس پہ کبھی میری آنکھ کا منظر

جمی ہے آنکھ میں کائی کوئی دکھائے اسے

وہ روشنی کا حوالہ وہ رنگ و بو کا سفیر

مری جمال پسندی کہیں سے لائے اسے

فروغ حسن شگفت گل و رم شبنم

فریب کیسے یہ شاہدؔ کوئی سجھائے اسے

(417) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddiq Shahid. is written by Siddiq Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddiq Shahid. Free Dowlonad  by Siddiq Shahid in PDF.