نکال لایا ہے گھر سے خیال کا کیا ہو

نکال لایا ہے گھر سے خیال کا کیا ہو

لگا ہے زخم تو اب اندمال کا کیا ہو

لے آئے کوچہ دلبر سے دل کو سمجھا کر

ہے بے قرار بہت دیکھ بھال کا کیا ہو

لٹا کے ماضی نظر اس صدی پہ رکھی ہے

پہ نقشہ دیکھیے تحصیل حال کا کیا ہو

ابھی زمانۂ موجود کی گرفت میں ہوں

میں سوچتا ہوں کہ فکر مآل کا کیا ہو

تھا باب شوق کہ اوراق شب پہ لکھتے رہے

اڑا کے لے گئی شب تو ملال کا کیا ہو

خیال خام کو دنیا اپج سمجھتی ہے

ہماری دیدہ وری کے کمال کا کیا ہو

نگار زیست کو اول بہت حسیں پایا

الجھ گیا ہوں تو اب اس وبال کا کیا ہو

جو اصل ماجرا تھا برملا کہا میں نے

پھر اس کے بعد ترے احتمال کا کیا ہو

خیال رہتا ہے شاہدؔ وہ ترش رو ہے بہت

وہاں جو جاؤں تو وضع سوال کا کیا ہو

(513) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddiq Shahid. is written by Siddiq Shahid. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddiq Shahid. Free Dowlonad  by Siddiq Shahid in PDF.