غازہ تو ترا اتر گیا تھا

غازہ تو ترا اتر گیا تھا

میں دیکھ کے خود کو ڈر گیا تھا

اس شہر میں راستے کا پتھر

میں جنگلوں سے گزر گیا تھا

تحریر جبیں مٹی ہوئی تھی

تقدیر کا زخم بھر گیا تھا

بے نور تھی جھیل بھی کنول سے

سورج بھی خلا میں مر گیا تھا

احساس شباب غم محبت

ایک ایک نشہ اتر گیا تھا

دل کو وہ سکوں ملا ترے پاس

جیسے میں نگر نگر گیا تھا

کیا چیز تھی باد صبح گاہی

روئے‌‌‌ گل تر نکھر گیا تھا

ہم راہ تھے ان گنت زمانے

میں دشت سے اپنے گھر گیا تھا

نظروں کا ملاپ کون بھولے

اک سانحہ سا گزر گیا تھا

اقرار وفا کیا تھا اس نے

میں فرط خوشی سے مر گیا تھا

صدیقؔ چلی تھی تیز آندھی

مٹی کا بدن بکھر گیا تھا

(481) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siddique Afghani. is written by Siddique Afghani. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siddique Afghani. Free Dowlonad  by Siddique Afghani in PDF.