اب نہ کچھ سننا نہ سنانا رات گزرتی جاتی ہے

اب نہ کچھ سننا نہ سنانا رات گزرتی جاتی ہے

ختم ہے اب بے کہے فسانہ رات گزرتی جاتی ہے

جلدی کیا ہے برق تبسم دھواں بنے گا خود آنسو

دن ہو لے پھر آگ لگانا رات گزرتی جاتی ہے

طشت طلائی میں سورج کے ایک اک اشک پرکھ لینا

وقت سحر الزام لگانا رات گزرتی جاتی ہے

رہ نہیں سکتے مجرم آنسو قیدی حبابی شیشے میں

وقت پہ چھلکے گا پیمانہ رات گزرتی جاتی ہے

بستر پر سرخ انگاروں کے دھوئیں کی چادر اوڑھے ہوئے

سوتا رہتا ہے پروانہ رات گزرتی جاتی ہے

زندہ خون کے آنسو ہیں یہ تھوڑی دیر تڑپنے دے

وقت سحر مٹی میں ملانا رات گزرتی جاتی ہے

شبنم سے پھولوں کے کٹورے خالی ہو جائیں گے سراجؔ

اشکوں سے بھر لو پیمانہ رات گزرتی جاتی ہے

(574) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Lakhnavi. is written by Siraj Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Lakhnavi. Free Dowlonad  by Siraj Lakhnavi in PDF.