اچھا قصاص لینا پھر آہ آتشیں سے

اچھا قصاص لینا پھر آہ آتشیں سے

آؤ ادھر پسینہ تو پوچھ دوں جبیں سے

میرا نیاز پھر بھی ٹھکرایا جا رہا ہے

نکلی ہے رسم سجدہ گو میری ہی جبیں سے

مجبوریٔ محبت انصاف چاہتی ہے

شکوہ بھی ہے تمہیں سے فریاد بھی تمہیں سے

ہاں ہم بھی جانتے ہیں مدت سے ان بتوں کو

کعبے کے رہنے والے نکلے ہیں آستیں سے

سورج کی تیز کرنیں کام اپنا کر رہی ہیں

بیٹھا ہوں منہ چھپائے اک بھیگی آستیں سے

وہ سنگ در سلامت آنکھوں سے دیکھ لینا

اک دن طلوع ہوگا اک چاند اسی جبیں سے

پانی کی چادریں ہیں خشکی ہے موت ان کی

یہ اشک پاک ہوں گے ساحل کی آستیں سے

تھے آسماں کبھی ہم اب تو نظر سے گر کر

خود اپنی زندگی میں ہم مل گئے زمیں سے

سارا غرور سجدہ مٹی میں مل رہا ہے

اک نقش پا اٹھائے اٹھتا نہیں جبیں سے

کیوں ہوں سراجؔ پھر ہم محتاج دلنوازی

مل جائے مانگے جانچے کچھ درد اگر کہیں سے

(552) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Lakhnavi. is written by Siraj Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Lakhnavi. Free Dowlonad  by Siraj Lakhnavi in PDF.