اشک حسرت میں کیوں لہو ہے ابھی

اشک حسرت میں کیوں لہو ہے ابھی

صلح کی ان سے گفتگو ہے ابھی

دل پشیمان جستجو ہے ابھی

کھوئی کھوئی سی آرزو ہے ابھی

چاک دل پر نہ کیوں ہنسی آئے

یہ تو شائستۂ رفو ہے ابھی

مسکرا لیں حقیقتیں مجھ پر

نقش باطل کی جستجو ہے ابھی

جلوے بیتاب اور نظر بے چین

نام دونوں کا جستجو ہے ابھی

خیریت دل کی پوچھنے والے

چین سے تیری آرزو ہے ابھی

کیسے پھاندے گا باغ کی دیوار

تو گرفتار رنگ و بو ہے ابھی

دم گھٹا جاتا ہے محبت کا

بند ہی بند گفتگو ہے ابھی

سیکڑوں آئنہ بدل ڈالے

اپنی ہی شکل روبرو ہے ابھی

گل ہیں آتش کدے خودی کے سراجؔ

سرد انسان کا لہو ہے ابھی

(571) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Lakhnavi. is written by Siraj Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Lakhnavi. Free Dowlonad  by Siraj Lakhnavi in PDF.