وہ زکوٰۃ دولت صبر بھی مرے چند اشکوں کے نام سے

وہ زکوٰۃ دولت صبر بھی مرے چند اشکوں کے نام سے

وہ نظر گذر کی شراب تھی جو چھلک گئی مرے جام سے

مری چشم شوق میں کیف دل جو بھرا تھا خون کے نام سے

وہی شعلہ بن کے بھڑک اٹھا وہی پھوٹ نکلا ہے جام سے

کوئی رات آنکھوں میں کاٹ لی کوئی تارے گن کے گزار دی

یہی مرتے مرتے ہوس رہی میں کبھی تو سو رہوں شام سے

بڑی دل فریب ہے داستاں ترا ذکر اور مرا بیاں

وہ دہن دہن وہ زباں زباں جو ہے آشنا ترے نام سے

مجھے کیا ضرورت چارہ گر اسی اک دوا میں ہیں دو اثر

کبھی مر مٹا ترے نام پر کبھی جی اٹھا ترے نام سے

مجھے واعظ اپنی لگی ہے دھن کوئی پھول آتش تر کا چن

مرے درد دل کی حدیث سن کبھی چھیڑ کر لب جام سے

جو ازل میں تھا وہی نور ہے کہ چراغ محفل طور ہے

کوئی رہنے والا ضرور ہے مرے دل میں درد کے نام سے

جو تڑپ تھی کل وہی آج ہے یہی مرے دل کا علاج ہے

مری زندگی بھی سراجؔ ہے اسی اضطراب دوام سے

(519) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siraj Lakhnavi. is written by Siraj Lakhnavi. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siraj Lakhnavi. Free Dowlonad  by Siraj Lakhnavi in PDF.