آپ کی بس یہ نشانی رہ گئی

آپ کی بس یہ نشانی رہ گئی

الجھنوں میں زندگانی رہ گئی

جھوٹ آیا سامنے سچ کی طرح

دور روتی حق بیانی رہ گئی

جس کے دو کردار تھے تم اور میں

یاد مجھ کو وہ کہانی رہ گئی

جس کا کہہ دینا ضروری تھا بہت

بات وہ تم کو بتانی رہ گئی

خاک میں لپٹا ہوا بچپن گیا

کرب میں لپٹی جوانی رہ گئی

عمر گزری ہے غلاموں کی طرح

نام کی وہ صرف رانی رہ گئی

(551) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siya Sachdev. is written by Siya Sachdev. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siya Sachdev. Free Dowlonad  by Siya Sachdev in PDF.