آرزوؤں کو انا گیر نہیں کر سکتے

آرزوؤں کو انا گیر نہیں کر سکتے

خواب کو پاؤں کی زنجیر نہیں کر سکتے

کیا ستم ہے کی مقدر میں لکھا ہے سب کچھ

پھر بھی ہم شکوۂ تقدیر نہیں کر سکتے

جب بلائے گی ہمیں موت چلے جائیں گے

حکم ایسا ہے کی تاخیر نہیں کر سکتے

یہ سفر وہ ہے کی جو چھوٹ گیا چھوٹ گیا

پھر اسے پانے کی تدبیر نہیں کر سکتے

جنگ میں کیسے ٹکیں گے وہ بھلا ہستی کی

جو کسی شاخ کو شمشیر نہیں کر سکتے

آپ تو خیر بڑے آدمی کہلاتے ہیں

ہم تو چھوٹوں کی بھی تحقیر نہیں کر سکتے

سب پہ پابندی اصولوں کی سیاؔ لازم ہے

سخن و شعر کو جاگیر نہیں کر سکتے

(691) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Siya Sachdev. is written by Siya Sachdev. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Siya Sachdev. Free Dowlonad  by Siya Sachdev in PDF.