دشمنی میں ہی سہی وہ یہ کرم کرتا رہا

دشمنی میں ہی سہی وہ یہ کرم کرتا رہا

آئنہ مجھ کو دکھا کر عیب کم کرتا رہا

وہ تقاضائے محبت تھا تو میں نے اف نہ کی

پھر تو ظالم عمر بھر دل پہ ستم کرتا رہا

خیریت ہی پوچھنے آئے گا تو یہ سوچ کر

میرا دل بیمار خود کو اے صنم کرتا رہا

دشمنوں کی دشمنی بھی اس کے آگے کچھ نہیں

سازشیں جو ہر قدم پر ہم قدم کرتا رہا

لاڈلے نے خط کے بدلے پیسے بھجوائے مگر

باپ ملنے کی تمنا دم بہ دم کرتا رہا

جھوٹ تو کر کے دکھاوا بن گیا سچا وہاں

اور سچ کونے میں بیٹھا آنکھ نم کرتا رہا

لکھ نہ پایا اب تلک تو بات دل کی اے ضیاؔ

صرف ان کا ان کا افسانہ رقم کرتا رہا

(633) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

In Urdu By Famous Poet Subhash Pathak Ziya. is written by Subhash Pathak Ziya. Enjoy reading  Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Subhash Pathak Ziya. Free Dowlonad  by Subhash Pathak Ziya in PDF.